میرے کریم کرم تو نے بے شمار کیا
مجھے غلام اُسے (اُنھیں) میرا شہریار کیا
بلا کے عرش پہ حق نے تجھے شب معراج
تیرے سپرد خدائی کا اقتدار کیا
فلک پہ شہرہ ہوا تیری آمد آمد کا
سلام جھک کے فرشتوں نے بار بار کیا
یہ کج گناہ تو اپنوں کے دل نہ جیت سکے
تیرے خلوص نے دشمن کا دل شکار کیا
برب کعبہ غریب و یتیم بچوں سے
حسن حسین کی مانند تو نے پیار کیا
خدا کا شکر کہ مثل کبوتران حرم
طواف میں نے دل در کا بار بار کیا
خزاں نے اشک بہائے جب اپنی قسمت پر
تو مصطفیٰ نے کہا جا تجھے بہار کیا
گھٹا دیا تیری ہیبت نے قد رعونت کا
عدو پہ گفت پہ فرعونیت پہ وار کیا
نصیر تابہ ابد تاج گل امر ٹھہرا
وہ دین حق جو محمد نے آشکار کیا