Monday, March 9, 2015

میرے کریم کرم تو نے بے شمار کیا

میرے کریم کرم تو نے بے شمار کیا
مجھے غلام اُسے (اُنھیں) میرا شہریار کیا

بلا کے عرش پہ حق نے تجھے شب معراج
تیرے سپرد خدائی کا اقتدار کیا

فلک پہ شہرہ ہوا تیری آمد آمد کا
سلام جھک کے فرشتوں نے بار بار کیا

یہ کج گناہ تو اپنوں کے دل نہ جیت سکے
تیرے خلوص نے دشمن کا دل شکار کیا

برب کعبہ غریب و یتیم بچوں سے
حسن حسین کی مانند تو نے پیار کیا

خدا کا شکر کہ مثل کبوتران حرم
طواف میں نے دل در کا بار بار کیا

خزاں نے اشک بہائے جب اپنی قسمت پر
تو مصطفیٰ نے کہا جا تجھے بہار کیا

گھٹا دیا تیری ہیبت نے قد رعونت کا
عدو پہ گفت پہ فرعونیت پہ وار کیا

نصیر تابہ ابد تاج گل امر ٹھہرا
وہ دین حق جو محمد نے آشکار کیا

Sunday, February 8, 2015

عرش فرش پر آقا آپ کے اُجالے ہیں

عرش فرش پر آقا آپ کے اُجالے ہیں
میرے جیسے لاکھوں ہی آپ نے سنبھالے ہیں

کون سا میں زاہد ہوں کون سا میں ساجد ہوں
آپ کا حوالہ ہے  ہم آپ کے حوالے ہیں

مر مٹے ہیں جو اُن پر اُن کو ہی میرے آقا
سینے سے لگاتے ہیں گورے ہیں یا کالے ہیں

تپتی ریت پر دیکھو بلال نے پڑھا کلمہ
آپ کے غلاموں کے کام ہی نرالے ہیں

کسی اور در پہ جائے ضیاء سوچ بھی نہیں سکتے
آج تک جو کھائے ہیں وہ آپ کے نوالے ہیں