Sunday, May 15, 2016

وہ جس کے لیے محفل کونین سجی ہے

وہ جس کے لیے محفل کونین سجی ہے
فردوس بریں جس کے وسیلے سے بنی ہے
وہ ہاشمی مکی مدنی العربی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

احمد ہے محمد ہے وہی ختم ِ رُسل ہے
مخدوم و مربّی ہے وہی والئ کل ہے
اُس پر ہی نظر سارے زمانے کی لگی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

والشمس ضحٰی چہرۂ انور کی جھلک ہے
والیل سجیٰ گیسوئے حضرت کی لچک ہے
عالم کو ضیاء جس کے وسیلے سے ملی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

اللہ کا فرماں الم نشرح لک صدرک
منسوب ہے جس سے ورفعنا لک ذکرک
جس ذات کا قرآن میں بھی ذکر جلی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

مُزّمل و یٰسین و مدّثر و طٰہٰ
کیا کیا نئے القاب سے مولا نے پکارا
کیا شان ہے اس کی کہ جو اُمّی لقبی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

وہ ذات کہ جو مظہر لو لاک لما ہے
جو صاحب رف رف شب معراج ہوا ہے
اسریٰ میں امامت جسے نبیوں کی ملی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

کس درجہ زمانے میں تھی مظلوم یہ عورت
پھر جس کی بدولت ملی اسے عزت و رفعت
وہ محسن و غمخوار ہمارا ہی نبی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

Sunday, February 21, 2016

دربار الگ تیرا (تم اول و آخر ہو)

تم اوّل و آخر ہو

کالی کملی والے
اے شاہِ شبِ اسرٰی کونین کے راکھوالے

دربار الگ تیرا
جبریل ترا شیدا ، محتاج ہے جگ تیرا

بگڑی کو سنواریں گے
طیبہ کے تصوّر میں دن رات گزاریں گے

کیوں اور کسی گھر سے
جو کچھ ہمیں ملنا ہے مِلنا ہے ترے در سے

چوکھٹ تری عالی ہے
کچھ بھیک مِلے آقا! جھولی مِری خالی ہے

مِلنے ہی نہیں جاتا
شاہوں کو ترا منگتا خاطر میں نہیں لاتا

اب کون ہمارا ہے 
دُولہا شبِ اسرٰی کے اک تیرا سہارا ہے

فریادی ہُوں مَیں کب کا
بس اک نظرِ رحمت ہو جاۓ بھلا سب کا

فطرت میں بلالی ہُوں
مَیں غیر سے کیوں مانگوں جب تیرا سوالی ہُوں