یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
جھولی میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے
ملتی نہ اگر بھیک حضور آپ کے در سے
اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے
بے دام ہی بِک جائیے بازار نبی میں
اِس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے
جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے
وہ چاہیں بلالیں جسے یہ اُن کا کرم ہے
بے اذن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے
ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگایا
سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے
خالد یہ تصدق ہے فقط نعت کا ورنہ
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے
اک جہاں میں ترا سہارا ہے
ReplyDeleteاونچا تب بخت کا ستارا ہے
کیا دوں نذرانہ میں انہیں اے دل
ان کا تو یہ جہاں ہی سارا ہے
بھیک ملتی ہمیں ہے جو در سے
اس سے ہی تو مرا گزارہ ہے
وہ نہ ہوتے تو کچھ کہاں ہوتا
ان سے ہی رونقیں نظا را ہے
نعت لکھنے سے ہی ترا محسن
وارا محشر میں ہی نیا را ہے
میری نعت بھی شامل کردیں جناب اللہ پاک آپکو ہمیشہ سلامت رکھے
سعد اعوان نصیروی