Friday, October 19, 2018

پوچھیں گے سبھی حشر میں سرکار کہاں ہیں (صلی اللہ علیہ وسلم)

پوچھیں گے سبھی حشر میں سرکار کہاں ہیں (صلی اللہ علیہ وسلم)
سرکار پکاریں گے گنہگار کہاں ہیں

ہنگامہ محشر میں کہاں حبض کا خطرہ
گیسو شہ کونین کے لہرائے ہوئیں ہیں

بن جائے گی محشر میں نصیر اب تیری بگڑی
سرکار شفاعت کے لیے آئے ہوئے ہیں

پروانۂ جنت لیے ڈھونڈے گے فرشتے
اولاد پیمبر کے وفادار کہاں ہیں

Sunday, May 15, 2016

وہ جس کے لیے محفل کونین سجی ہے

وہ جس کے لیے محفل کونین سجی ہے
فردوس بریں جس کے وسیلے سے بنی ہے
وہ ہاشمی مکی مدنی العربی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

احمد ہے محمد ہے وہی ختم ِ رُسل ہے
مخدوم و مربّی ہے وہی والئ کل ہے
اُس پر ہی نظر سارے زمانے کی لگی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

والشمس ضحٰی چہرۂ انور کی جھلک ہے
والیل سجیٰ گیسوئے حضرت کی لچک ہے
عالم کو ضیاء جس کے وسیلے سے ملی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

اللہ کا فرماں الم نشرح لک صدرک
منسوب ہے جس سے ورفعنا لک ذکرک
جس ذات کا قرآن میں بھی ذکر جلی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

مُزّمل و یٰسین و مدّثر و طٰہٰ
کیا کیا نئے القاب سے مولا نے پکارا
کیا شان ہے اس کی کہ جو اُمّی لقبی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

وہ ذات کہ جو مظہر لو لاک لما ہے
جو صاحب رف رف شب معراج ہوا ہے
اسریٰ میں امامت جسے نبیوں کی ملی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

کس درجہ زمانے میں تھی مظلوم یہ عورت
پھر جس کی بدولت ملی اسے عزت و رفعت
وہ محسن و غمخوار ہمارا ہی نبی ہے
وہ میرا نبی میرا نبی میرا نبی ہے

Sunday, February 21, 2016

دربار الگ تیرا (تم اول و آخر ہو)

تم اوّل و آخر ہو

کالی کملی والے
اے شاہِ شبِ اسرٰی کونین کے راکھوالے

دربار الگ تیرا
جبریل ترا شیدا ، محتاج ہے جگ تیرا

بگڑی کو سنواریں گے
طیبہ کے تصوّر میں دن رات گزاریں گے

کیوں اور کسی گھر سے
جو کچھ ہمیں ملنا ہے مِلنا ہے ترے در سے

چوکھٹ تری عالی ہے
کچھ بھیک مِلے آقا! جھولی مِری خالی ہے

مِلنے ہی نہیں جاتا
شاہوں کو ترا منگتا خاطر میں نہیں لاتا

اب کون ہمارا ہے 
دُولہا شبِ اسرٰی کے اک تیرا سہارا ہے

فریادی ہُوں مَیں کب کا
بس اک نظرِ رحمت ہو جاۓ بھلا سب کا

فطرت میں بلالی ہُوں
مَیں غیر سے کیوں مانگوں جب تیرا سوالی ہُوں

Monday, March 9, 2015

میرے کریم کرم تو نے بے شمار کیا

میرے کریم کرم تو نے بے شمار کیا
مجھے غلام اُسے (اُنھیں) میرا شہریار کیا

بلا کے عرش پہ حق نے تجھے شب معراج
تیرے سپرد خدائی کا اقتدار کیا

فلک پہ شہرہ ہوا تیری آمد آمد کا
سلام جھک کے فرشتوں نے بار بار کیا

یہ کج گناہ تو اپنوں کے دل نہ جیت سکے
تیرے خلوص نے دشمن کا دل شکار کیا

برب کعبہ غریب و یتیم بچوں سے
حسن حسین کی مانند تو نے پیار کیا

خدا کا شکر کہ مثل کبوتران حرم
طواف میں نے دل در کا بار بار کیا

خزاں نے اشک بہائے جب اپنی قسمت پر
تو مصطفیٰ نے کہا جا تجھے بہار کیا

گھٹا دیا تیری ہیبت نے قد رعونت کا
عدو پہ گفت پہ فرعونیت پہ وار کیا

نصیر تابہ ابد تاج گل امر ٹھہرا
وہ دین حق جو محمد نے آشکار کیا

Sunday, February 8, 2015

عرش فرش پر آقا آپ کے اُجالے ہیں

عرش فرش پر آقا آپ کے اُجالے ہیں
میرے جیسے لاکھوں ہی آپ نے سنبھالے ہیں

کون سا میں زاہد ہوں کون سا میں ساجد ہوں
آپ کا حوالہ ہے  ہم آپ کے حوالے ہیں

مر مٹے ہیں جو اُن پر اُن کو ہی میرے آقا
سینے سے لگاتے ہیں گورے ہیں یا کالے ہیں

تپتی ریت پر دیکھو بلال نے پڑھا کلمہ
آپ کے غلاموں کے کام ہی نرالے ہیں

کسی اور در پہ جائے ضیاء سوچ بھی نہیں سکتے
آج تک جو کھائے ہیں وہ آپ کے نوالے ہیں

Thursday, June 5, 2014

اہلِ نظر کی آنکھ کا تارا علی علی

اہلِ نظر کی آنکھ کا تارا علی علی
اہلِ وفا کے دل کا سہارا علی علی

رحمت نے لے لیا مجھے آغوشِ نور میں
میں نے کبھی جو رو کے پکارا علی علی

اِک کیف اک سرور سا رہتا ہے رات دن
جب سے ہوا ہے ورد ہمارا علی علی

دنیا میں سب سے عالی گھرانے کے نور ہو
اس واسطے ہے نام تمہارا علی علی

اعظم یہ مغفرت کی سند ہے ہمارے پاس
ہم ہیں علی کے اور ہمارا علی علی


Lyrics Ahle Nazar Ki Ankh Ka Tara Ali Ali

Ahle Nazar Ki Aankh Ka Tara Ali Ali 
Ahle Wafa K Dil Ka Sahara Ali Ali

Rehmat Ne Le Liya Mujhe Agoshe Noor Mein
Main Ne Kabhi Jo Ro K Pukara Ali Ali

Ik Kaif Ik Suroor Sa Rehta Hai Raat Din
Jab Se Huwa Hai Wird Hamara Ali Ali

Dunya Mein Sab Se Aali Gharane Ke Noor Ho
Is Waaste Hai Naam Tumhara Ali Ali

Azam Ye Maghfirat Ki Sanad Hai Hamare Paas
Ham Hain Ali K Or Hamara Ali Ali

Tuesday, May 20, 2014

شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی

شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
بزمِ طیبہ میں برستی ہے جھما جھم روشنی

خاکِ پائے شاہ کو سرمہ بنالیتا ہوں میں
میری آنکھوں میں کبھی ہوتی ہے جب کم روشنی

نورِ مطلق کے قریں بے ساختہ پہنچے حضور
روشنی سے کس قدر ہوتی ہے محرم روشنی

نقشِ پائے شہہ کی ہلکی سی جھلک ہے کارگر
کیسے ہوسکتی  ہے مہر و مہ کی مدہم روشنی

پانی پانی ہو ابھی یاد شہ کل میں صبیح
میرے اشکوں کی جو دیکھے چاہِ زم زم روشنی