میرے کریم کرم تو نے بے شمار کیا
مجھے غلام اُسے (اُنھیں) میرا شہریار کیا
بلا کے عرش پہ حق نے تجھے شب معراج
تیرے سپرد خدائی کا اقتدار کیا
فلک پہ شہرہ ہوا تیری آمد آمد کا
سلام جھک کے فرشتوں نے بار بار کیا
یہ کج گناہ تو اپنوں کے دل نہ جیت سکے
تیرے خلوص نے دشمن کا دل شکار کیا
برب کعبہ غریب و یتیم بچوں سے
حسن حسین کی مانند تو نے پیار کیا
خدا کا شکر کہ مثل کبوتران حرم
طواف میں نے دل در کا بار بار کیا
خزاں نے اشک بہائے جب اپنی قسمت پر
تو مصطفیٰ نے کہا جا تجھے بہار کیا
گھٹا دیا تیری ہیبت نے قد رعونت کا
عدو پہ گفت پہ فرعونیت پہ وار کیا
نصیر تابہ ابد تاج گل امر ٹھہرا
وہ دین حق جو محمد نے آشکار کیا
1 comments :
السلام علیکم۔ آپ کی پوسٹ کردہ نعت میں کچھ غلطیاں ہیں، جن کی میں نے تصیح کی ہے۔ برائے مہربانی نوٹ فرما لیں۔
مجھے غلام , اُسے میرا شہریار کیا
میرے کریم ! کرم تو نے بے شمار کیا
بلا کے عرش پہ حق نے تجھے شب معراج
ترے سپرد خدائی کا اقتدار کیا
فلک پہ شُہرہ ہوا تیری آمد آمد کا
سلام جُھک کے فرشتوں نے بار بار کیا
گھٹا دیا تیری ہیبت نے قد رعونت کا
بُتوں پہ ، کُفر پہ ، فرعونیت پہ وار کیا
یہ کج کلاہ تو اپنوں کے دل نہ جیت سکے
ترے خلوص نے دشمن کا دل شکار کیا
خدا گواہ ! گناہوں پہ اپنے نادم تھا
ترے کرم نے مجھے اور شرمسار کیا
برب کعبہ ، غریب و یتیم بچوں سے
حسنؑ حسینؑ کی مانند تو نے پیار کیا
خدا کا شکر کہ مثل کبوتران حرم
طواف میں نے ترے در کا بار بار کیا
خزاں نے اشک بہائے جب اپنی قسمت پر
تو مصطفیٰ نے کہا ، جا ! تجھے بہار کیا
نصؔیر ! تا بہ ابد واجبُ العمل ٹھہرا
وہ دینِ حق ، جو محمد ﷺ نے آشکار کیا
صل اللہ علیہ و الہ وسلّم
پیر سیّد نصیر الدین نصیر رحمت اللہ علیہ
Post a Comment