Monday, May 19, 2014

دل کو اُن سے خدا جدا نہ کرے

دل کو اُن سے خدا جدا نہ کرے
بے کسی لوٹ لے خدا نہ کے

اس میں رَوضہ کا سجدہ ہو کہ طواف
ہوش میں جو نہ ہو وہ کیا نہ کرے

یہ وہی ہیں کہ بخش دیتے ہیں
کون ان جرموں پر سزانہ کرے

سب طبیبوں نے دے دیا ہے جواب
آہ عیسیٰ اگر دوا نہ کرے

دل کہاں لے چلا حرم سے مجھے
ٓارے تیرا بُرا خدا نہ کرے

عذر امید عفو گر نہ سنیں
روسیاہ اور کیا بہانہ کرے

دل میں روشن ہے شمعِ عشق حضور
کاش جوشِ ہوس ہوا نہ کرے

حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گے
منکر آج ان سے التجا نہ کرے

ضعف مانا مگر یہ ظالم دل
ان کے رستے میں تو تھکا نہ کرے

جب تری خو ہے سب کا جی رکھنا
وہی اچھا جو دل برا نہ کرے

دل سے اِک ذوق مے کا طالب ہوں
کون کہتا ہے اتقا نہ کرے

لے رضا سب چلے مدینے کو
میں نہ جاوٴں ارے خدا نہ کرے

0 comments :

Post a Comment