واہ کیا لطف اٹھاتی ہیں نبی کی آنکھیں
رب کے دیدار کو پاتی ہیں نبی کی آنکھیں
دیکھ لے جس کو قسمت کا دھنی ہوجائے
بگڑی تقدیر بناتی ہیں نبی کی آنکھیں
فرش سے عرش تلک دم میں پہنچ جاتی ہیں
جب بھی نظروں کو اُٹھاتی ہیں نبی کی آنکھیں
جاگتی رہتی ہیں شب بھر وہ غمِ اُمت میں
غم سے اُمت کو بچاتی ہیں نبی کی آنکھیں
ہم گنہگاروں کے اعمال کو دھونے کے لیے
رات بھر اشک بہاتی ہیں نبی کی آنکھیں
آج موضوعِ سخن خوب مسافر نے چُنا
میرا عنوان سجاتی ہیں نبی کی آنکھیں
0 comments :
Post a Comment