Tuesday, May 20, 2014

تیرے قدموں میں آنا میرا کام تھا

تیرے قدموں میں آنا میرا کام تھا
میری قسمت جگانا تیرا کام ہے
میری آنکھوں کو ہے دید کی آرزو
رخ سے پردہ اٹھانا تیرا کام ہے

تیری چوکھٹ کہاں اور کہاں یہ جبیں
تیرے فیض کرم کی تو حد ہی نہیں
جن کو دنیا میں نہ کوئی اپنا کہے
اُن کو اپنا بنانا تیرا کام ہے

باڑا بجتا ہے سلطان کونین کا
صدقہ مولیٰ علی صدقہ حسنین کا
صدقہ خواجہ پیا غوث ثقلین کا
حاضری ہوگئی یہ بھی انعام ہے

میرے دل میں تیری یاد کا راج ہے
ذہن تیرے تصور کا محتاج ہے
اک نگاہ کرم ہی میری لاج ہے
لاج میری نباہنا تیرا کام ہے

پیش ہر آرزو ہر تمنا کرو
تھام لو جالیاں التجائیں کرو
مانگنے والو دامن کشادہ کرو
کملی والے کا فیض کرم عام ہے

0 comments :

Post a Comment