Tuesday, May 20, 2014

مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے

مژدہ باد اے عاصیو! شافع شہِ ابرار ہے
تہنیت اے مجرمو! ذاتِ خدا غفّار ہے

عرش سا فرشِ زمیں ہے فرشِ پا عرشِ بریں
کیا نرالی طرز کی نامِ خدا رفتار ہے

چاند شق ہو پیڑ بولیںجانور سجدے کریں
بَارَکَ اللہ مرجعِ عالم یہی سرکار ہے

جن کو سوے آسماں پھیلا کے جل تھل بھر دیے
صَدقہ اُن ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی درکار ہے

لب زلالِ چشمہٴ کُن میں گندھے وقتِ خمیر
مُردے زندہ کرنا اے جاں تم کو کیا دشوار ہے

گورے گورے پاؤں چمکا دو خد ا کے واسطے
نور کا تڑکا ہو پیارے گور کی شب تار ہے

تیرے ہی دامن پہ ہر عاصِی کی پڑتی ہے نظر
ایک جانِ بے خطا پر دو جہاں کا بار ہے

جوشِ طوفاں بحرِ بے پایاں ہوا نا سازگار
نوح کے مولیٰ کرم کر لے تو بیڑا پار ہے

رحمَۃٌ لِلعَالمین تیری دہائی دب گیا
اب تو مولیٰ بےطرح سر پر گنہ کا بار ہے

گونج گونج اٹھے ہیں نغماتِ رضا سے بوستاں
کیوں نہ ہو کس پھول کی مدحت میں وامِنقار ہے

0 comments :

Post a Comment