Tuesday, May 20, 2014

روک لیتی ہے آپ کی نسبت

روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
یہ کرم ہے حضور کا ہم پر آنے والے عذاب ٹلتے ہیں

ہیں کریم وکرم خصال وہی بھیک دیتے ہیں حسبِ حال وہی
اُن کو آتا نہیں زوال کبھی قسمتیں جن کی وہ بدلتیں ہیں

اب کوئی کیا ہمیں گرائے گا ہر سہارا گلے لگائے گا
ہم نے خود کو گرا لیا ہے وہاں گرنے والے جہاں سنبھلتے ہیں

وہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی
آؤ بازار مصطفیٰ کو چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں

اپنی اوقات صرف اتنی ہے کچھ نہیں بات صرف ا تنی ہے
کل بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ اُن کے پلتے ہیں

ذکر سرکار کے حوالوں کو بے نہایت ہیں رفعتیں خالد
یہ اُجالے نہیں جو سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں

0 comments :

Post a Comment