روشنی کی فضا پانے والے گئے اور میں رہ گیا
در پہ سرکار کے جانے والے گئے اور میں رہ گیا
اِس برس میری تقدیر کھوٹی رہی یعنی سوتی رہی
ناز قسمت پہ فرمانے والے گئے اور میں رہ گیا
اُس درِ پاک پر کتنے پہلے پہر کتنے بارِ دِگر
زندگی کی سند لانے والے گئے اور میں رہ گیا
اے شہہ دوسرا دل پہ قابو رہے بھی تو کیسے رہے
ہم سفر میرے کہلانے والے گئے اور میں رہ گیا
بارگاہ نبی میں ہے حسن ادب حال دل کے سبب
پھول آنکھوں سے برسانے والے گئے اور میں رہ گیا
رحمتوں کا نگر شہر محبوب رب ہے جہاں سے قمر
جھولیاں بھر کے لوٹ آنے والے گئے اور میں رہ گیا
0 comments :
Post a Comment