خاک کو عظمت ملی سورج کا گوہر جاگ اُٹھا
آپ کیا آئے کہ ہستی کا مقدر جاگ اُٹھا
تیرگی سے خوف کھاکر جب پکارا آپ کو!
جسم و جاں میں روشنی کا اک سمندر جاگ اُٹھا
جب ہوئی ان کی صداقت کو شہادت کی طلب
ہاتھ میں بوجہل کے ہر ایک کنکر جاگ اُٹھا
رو کے سویا ہی تھا میں یادِ پیغمبر میں ابھی
چشمِ تر میں گنبدِ خضرا کا منظر جاگ اُٹھا
جب ہوا در پیشِ مدحِ مصطفیٰ کا معرکہ
ذہن کے میدان میں لفظوں کا لشکر جاگ اُٹھا
قافلے جب بھی مدینے کے نظر آئے صبیح
قلب مضطر کسمایا دیدۂ تر جاگ اُٹھا
0 comments :
Post a Comment