یہ نظر حجاب نہیں رہے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
نہیں ان سے کوئی بھی فاصلہ یہ بہت قریب کی بات ہے
وہاں ہر طبیب ہے سر بہ خم جہاں موت آکے رکھے قدم
جو قضا کے وقت کو ٹال دے وہ میرے طبیب کی بات ہے
کوئی اس جہاں کا اسیر ہے کوئی اس جہاں کا حریص ہے
میں فدائے ذکرِ رسول ہوں یہ میرے نصیب کی بات ہے
میں بروں سے لاکھ برا سہی مگر ان سے ہے میرا واسطہ
میری لاج رکھنا میرے خدا یہ تیرے حبیب کی بات ہے
میں جیوں غریبوں کے ساتھ ہی میں اٹھوں غریبوں کے ساتھ ہی
جو بڑا غریب نواز ہے یہ اسی غریب کی بات ہے
وہ خدا نہیں ہے مجھے یقیں مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں
نہ محب کا قول کہیں جدا نہ جدا حبیب کی بات ہے
کوئی پاس رہ کے بھی دور ہے کوئی دور رہ کے بھی پاس ہے
مگر اس میں کوئی کرے گا کیا یہ فقط نصیب کی بات ہے
میری کیا مجال کہ لکھ سکوں کوئی نعت خالد بے نوا
جو نقیب عشق رسول ہے یہ اُسی نقیب کی بات ہے
0 comments :
Post a Comment