Tuesday, May 20, 2014

یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی

یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
تصویر کمالِ محبت تنویرِ جمال خدائی

تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریل امیں کی رسائی

تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پہ قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی

یہ رنگ بہار گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نور قدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی

ما اجملک تیرے صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیرے ذات میں گم ہے خدائی

اے مظہر شان جمالی اے خواجۂ بندہ عالی
مجھے حشر میں کام آجاءے میرا ذوق سخن آرائی

تو رئیس روز شفاعت تو امیر لطف و عنایت
ہے ادیب کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی

1 comments :

Anwaar ul Haq said...

آقا تیرے آنے سے رنگ بدلا زمانے کا
ہیبت سے گرا تیری ہر بت بتخانے کا

Post a Comment