Tuesday, May 20, 2014

پیش حق مثردہ شفاعت کا سناتے جائیں گے

پیش حق مثردہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے

آج عید عاشقاں ہے گرخداچاہے کہ وہ
ابروئے پیوستہ کا عالم دکھاتے جائیں گے

کچھ خبر بھی ہے فقیر وآج وہ دن ہے کہ وہ
نعتِ خلد اپنے صَدقے میں لٹاتے جائیں گے

خاک افتادوبس اُن کے آنے ہی کی دیر ہے
خود وہ گرکر سجدہ میں تم کو اٹھا تے جائیں گے

وسعتیں دی ہیں خدانے دامنِ محبوب کو
جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے

آفتاب ان کا ہی چمکے گاجب اور وں کے چراغ
صرِصرِ جوشِ بلا سے جھلملاتے جائیں گے

پائے کو باں پل سے گزریں گے تری آوازپر
رَبِّ سَلِّمْکی صَدا پر وَجد لاتے جائیں گے

سرورِدیں لیجئے اپنے ناتوانوں کی خبر
نفس وشیطاں سیّد اکب تک دباتے جائیں گے

حشرتک ڈالیں گے ہم پیدائش مولیٰ کی دھوم
مثِل فارِس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے

خاکی ہوجائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے

0 comments :

Post a Comment