بڑھے جو کرکے وہ سوئے شہ انعام سلام
صدائیں آتی تھیں ہر سمت سے سلام سلام
بڑا ہجوم تھا طیبہ کی پہلی منزل پر
کھڑے تھے راہ میں کرنے کو خاص و عام سلام
چلے حسین جو طیبہ سے کربلا کی طرف
جہاں پہنچتے تھے کرتا تھا وہ مقام سلام
زمینِ منزل مقصود نے قدم چومے
فلک نے دور سے جھک کر کہا امام سلام
شاہ وہ جنہیں سب شاہ شاہ کہتے ہیں
امام وہ جنہیں کرتے ہیں سب امام سلام
اُنہیں سلام منور یہ چاہتا ہے جی
تمام عمر لکھوں اور نہ ہو تمام سلام
0 comments :
Post a Comment