Tuesday, May 20, 2014

تقدیر سنور جائے سرکار کے قدموں میں

تقدیر سنور جائے سرکار کے قدموں میں
یہ جان اگر جائے سرکار کے قدموں میں

اِک بار رکھوں اُن کے قدموں میں یہ سر اپنا
پھر عمر گزر جائے سرکار کے قدموں میں

جلتے ہوئے سینے میں ٹھنڈک سی اُتر جائے
دل خوشبو سے بھر جائے سرکار کے قدموں میں

یہ کیف کی حسرت ہے ڈھل جائے وہ خوشبو میں
اور جاکے بکھر جائے سرکار کے قدموں میں

0 comments :

Post a Comment