تقدیر سنور جائے سرکار کے قدموں میں
یہ جان اگر جائے سرکار کے قدموں میں
اِک بار رکھوں اُن کے قدموں میں یہ سر اپنا
پھر عمر گزر جائے سرکار کے قدموں میں
جلتے ہوئے سینے میں ٹھنڈک سی اُتر جائے
دل خوشبو سے بھر جائے سرکار کے قدموں میں
یہ کیف کی حسرت ہے ڈھل جائے وہ خوشبو میں
اور جاکے بکھر جائے سرکار کے قدموں میں
0 comments :
Post a Comment