اُجالے کیوں نہ ہو دیوار و در میں
میں ذکرِ مصطفیٰ کرتا ہوں گھر میں
وہ جیسے ہیں کوئی ویسا نہیں ہے
یہی لکھا ہے تاریخِ بشر میں
مدینے جاؤں آؤں پھر سے جاؤں
خدا تا عمر رکھے اس سفر میں
چلا ہوں سوئے دربارِ رسالت
ہے میرے ساتھ اِک خوشبو سفر میں
یہاں بے مانگے ملتا ہے گدا کو
نہیں کوئی بھی در ایسا نظر میں
انہی کے نور سے تاباں ہے سورج
انہیں کی بھیک کشکول قمر میں
صبیح میں ہوں اُن کا نام لیوا
میرا نام بھی ہے اہلِ سخن میں
0 comments :
Post a Comment