یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
جھولی میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے
ملتی نہ اگر بھیک حضور آپ کے در سے
اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے
بے دام ہی بِک جائیے بازار نبی میں
اِس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے
جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے
وہ چاہیں بلالیں جسے یہ اُن کا کرم ہے
بے اذن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے
ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگایا
سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے
خالد یہ تصدق ہے فقط نعت کا ورنہ
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے
1 comments :
اک جہاں میں ترا سہارا ہے
اونچا تب بخت کا ستارا ہے
کیا دوں نذرانہ میں انہیں اے دل
ان کا تو یہ جہاں ہی سارا ہے
بھیک ملتی ہمیں ہے جو در سے
اس سے ہی تو مرا گزارہ ہے
وہ نہ ہوتے تو کچھ کہاں ہوتا
ان سے ہی رونقیں نظا را ہے
نعت لکھنے سے ہی ترا محسن
وارا محشر میں ہی نیا را ہے
میری نعت بھی شامل کردیں جناب اللہ پاک آپکو ہمیشہ سلامت رکھے
سعد اعوان نصیروی
Post a Comment