Monday, May 19, 2014

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے
جھولی میں اگر ٹکڑے تمہارے نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر بھیک حضور آپ کے در سے
اس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزارے نہیں ہوتے

بے دام ہی بِک جائیے بازار نبی میں
اِس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے
روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے

وہ چاہیں بلالیں جسے یہ اُن کا کرم ہے
بے اذن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے

ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگایا
سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے

خالد یہ تصدق ہے فقط نعت کا ورنہ
محشر میں تیرے وارے نیارے نہیں ہوتے

1 comments :

ANJUMAN TALBA E ISLAM DISTRICT ISLAMABAD said...

اک جہاں میں ترا سہارا ہے
اونچا تب بخت کا ستارا ہے
کیا دوں نذرانہ میں انہیں اے دل
ان کا تو یہ جہاں ہی سارا ہے
بھیک ملتی ہمیں ہے جو در سے
اس سے ہی تو مرا گزارہ ہے
وہ نہ ہوتے تو کچھ کہاں ہوتا
ان سے ہی رونقیں نظا را ہے
نعت لکھنے سے ہی ترا محسن
وارا محشر میں ہی نیا را ہے

میری نعت بھی شامل کردیں جناب اللہ پاک آپکو ہمیشہ سلامت رکھے

سعد اعوان نصیروی

Post a Comment