Tuesday, May 20, 2014

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

کسی کا احسان کیوں اُٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتاءیں
تمھیں سے مانگیں گے تم ہی دو گے تمھارے در سے ہی لو لگی ہے

تجلیوں کے کفیل تم ہو مرادِ قلبِ خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو یہ سب تمہاری ہی روشنی ہے

تمہیں ہو روحِ روانِ ہستی سکوں نظر کا دلوں کی مستی
ہے دو جہاں کی بہار تم سے تمہیں سے پھولوں میں تازگی ہے

شعور و فکر و نظر کے دعوے حدِ تعین سے بڑھ نہ پائے
نہ چھو سکے اِن بلندیوں کو جہاں مقامِ محمدی ہے

نظر نظر رحمتِ سراپا ادا ادا غیرتِ مسیحا
ضمیرِ مردہ بھی جی اُٹھے ہیں جِدھر تمہاری نظر اُٹھی ہے

عمل کی میرے اساس کیا ہے بجز ندامت کے پاس کیا ہے
رہے سلامت تمہاری نسبت مرا تو اک آسرا یہی ہے

عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضور کی بندہ پروری ہے

اُنہی کے در سے خدا ملا ہے انہیں سے اس کا پتہ چلا ہے
وہ آئینہ جو خدا نما ہے جمالِ حسن حضور ہی ہے

بشیر کہیے نذیر کہیے انہیں سراجِ منیر کہیے
جو سَر بَسر ہے کلامِ ربی وہ میرے آقا کی زندگی ہے

ثنائے محبوبِ حق کے قرباں سرورِ جاں کا یہی ہے عُنواں
ہر ایک مستی فنا بداماں یہ کیف ہی کیفِ سرمدی ہے

ہم اپنے اعمال جانتے ہیں ہم اپنی نسبت سے کچھ نہیں ہیں
تمہارے در کی عظیم نسبت متاعِ عظمت بنی ہوئی ہے

یہی ہے خالد اساسِ رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت
نبی کا عرفان زندگی ہے نبی کا عرفان بندگی ہے

3 comments :

jalal hamid said...

بہت اچھی نعت ہے جناب اور مکمل ہے یہ بڑی بات ہے

Unknown said...

buht hi khubsort
buht hi ala Naat
mri buht pasandida Naat he jazakaLLAHI khair 4 sharing

Unknown said...


عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کے کہاں تھا قابل حضور کی بندہ پروری ہے
Koye es ki tashri karo plzzzz agar kesi kai pass hai to muje send karo

Post a Comment