Monday, May 19, 2014

زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا

زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا

محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سنو لوگوں
وہ جس من میں سماجائے وہ من میلا نہیں ہوتا

گلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شب نمی قطرے
نبی کی نعت سُن لیں تو چمن میلا نہیں ہوتا

جو نامِ مصطفی چومیں نہیں دکھتی کبھی آنکھیں
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا

نبی کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلا نہیں ہوتا

میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصر یہ دعویٰ ہے
ثنائے مصطفی کرنے سے فن میلا نہیں ہوتا

0 comments :

Post a Comment