زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
محمد کے غلاموں کا کفن میلا نہیں ہوتا
محبت کملی والے سے وہ جذبہ ہے سنو لوگوں
وہ جس من میں سماجائے وہ من میلا نہیں ہوتا
گلوں کو چوم لیتے ہیں سحر نم شب نمی قطرے
نبی کی نعت سُن لیں تو چمن میلا نہیں ہوتا
جو نامِ مصطفی چومیں نہیں دکھتی کبھی آنکھیں
پہن لے پیار جو اُن کا بدن میلا نہیں ہوتا
نبی کا دامنِ رحمت پکڑلو اے جہاں والو
رہے جب تک یہ ہاتھوں میں چلن میلا نہیں ہوتا
میں نازاں تو نہیں فن پر مگر ناصر یہ دعویٰ ہے
ثنائے مصطفی کرنے سے فن میلا نہیں ہوتا
0 comments :
Post a Comment