Monday, May 19, 2014

وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا

وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
ہمیں بھیک مانگنے کو تیرا آستاں بتایا
تجھے حمد ہے خدایا

تمہیں حاکم برایا تمہیں قاسم عطایا
تمہیں دافع بلایا تمہیں شافع خطایا
کوئی تم سا کون آیا

وہ کواری پاک مریم وہ نفخت فیہ کا دم
ہے عجب نشان نشان اعظم مگر آمنہ کا جایا
وہی سب سے افضل آیا

یہی بولے سدرہ والے چمن جہاں کے تھالے
سبھی میں چہان ڈالے تیرے پایہ کا نہ پایا
تجھے یک نے یک بنایا

فاذا فرغب فنصب یہ ملا ہے تجھ کو منصب
جو گدا بنا چکے اب اٹھو وقت بخشش آیا
کرو قسمت عطایا

والی الا لہ فارغب کرو عرض سب کے مطلب
کہ تمہیں کو تکتے ہیں سب کرو ان پہ اپنا سایا
بنو شافع خطایا

کبھی خندہ زیر لب ہے کبھی گریہ ساری شب ہے
کبھی غم کبھی طرب ہے نہ سبب سمجھ میں آیا
نہ اسی نے کچھ بتایا

کبھی خاک پر پڑا ہے سر چرخ زپر پا ہے
کبھی پیش در کھڑا ہے سر بندگی جھکایا
تو قدم میں عرش پایا

کبھی وہ تپک کہ آتش کبھی وہ ٹپک کہ بارش
کبھی وہ ہجوم نالش کوئی جانے ابر چھایا
بڑی جوششوں سے آیا

کبھی وہ چہک کہ بلبل کبھی وہ مہک کہ خود گل
کبھی وہ لہک کہ بالکل چمن جناں کھلایا
گل قدس لہلہایا

کبھی زندگی کے ارماں کبھی مرگ نو کا خواہاں
وہ حیا کہ مرگ قرباں وہ موا کہ زیست لایا
کہے روح ہاں جلایا

کبھی گم کبھی عیاں ہے کبھی سرد گہ تپاں ہے
کبھی زیر لب فغاں ہے کبھی چپ کہ دم نہ تھایا
رخ کام جاں دکھایا

یہ تصورات باطل ترے آگے کیا ہیں مشکل
تری قدرتیں ہیں کامل انہیں راست کر خدایا
میں انہیں شفیع لایا

ارے اے خدا کے بندوں کوئی میرے دل کو ڈھونڈو
مرے پاس تھا ابھی تو ابھی کیا ہوا خدایا
نہ کوئی گیا نہ آیا

ہمیں اے رضا تیرے دل کا پتا چلا بمشکل
در روضہ کے مقابل وہ ہمیں نظر تو آیا
یہ نہ پوچھ کیسا پایا

0 comments :

Post a Comment