لب پر نعت پاک کا نغمہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
میرے نبی سے میرا رشتہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
پست وہ کیسے ہوسکتا ہے جس کو حق نے بلند کیا
دونوں جہاں میں اُن کا چرچا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں
اپنا سب کچھ گنبدِ خضرا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
فکر نہیں ہے ہم کو کچھ بھی دکھ کی دھوپ کڑی تو کیا
ہم پر اُن کے فضل کا سایہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
بتلا دو گستاخِ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے
اُن پر مر مٹنے کا جذبہ، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
جن آنکھوں نے طیبہ دیکھا وہ آنکھیں بے تاب ہیں پھر
ان آنکھوں میں ایک تقاضا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
سب ہو آئے اُن کے در سے جا نہ سکا تو ایک صبیح
یہ کہ اک تصویر تمنا، کل بھی تھا، اور آج بھی ہے
0 comments :
Post a Comment